کیا ہماری کمایئوں میں غریبوں کا حق نہیں؟
جتنا ایک بچے کا جیب خرچ ہوتا ہے، اتنے میں ایک غریب کا سویٹر آ جاتا ہے۔
والدین اپنے بچوں کو سب کچھ دے سکتے ہیں مگر نصیب نہیں دے سکتے۔
اگر ہم کسی کے بچے کا خیال کریں گے تو خدا ہمارے بچوں کا نصیب اچھا کرے گا۔
اللہ کا قرب حاصل کرنے کا سب سے آسان طریقہ اس کی مخلوق کی خدمت کرنا ہے۔
جو قومیں دین اور انسانیت کا خیال رکھتی ہیں وہ کبھی تباہ نہیں ہوتیں۔
ایسے لوگوں کی مدد کریں جو آپ کو نہیں جانتے، تبھی زیادہ اجر ملے گا۔
اپنے بچوں کے ہاتھوں سے غریبوں کی مدد کروایں، آپ کو بھی ثواب ملے گا اور بچوں کو بھی۔
ماں باپ واحد رشتہ ہے جو بچوں کی ترقی دیکھ کر خوش ہوتا ہے، اور کوئی نہیں۔
اپنے بچوں کے دلوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت پیدا کریں۔
ناموس رسالت کے معاملے میں کسی قسم کاسمجھوتہ نہ کریں۔
راہ چلتے غریبوں کی مدد کریں۔
پیروں کے بچوں کا تو خیال رکھتے ہیں مگر اللہ کے بندوں کی کوئی فکر نہیں۔