افسوس! آج تو حالات یہ ہیں کہ ہم گناہ کرنے کے بعد دلیلیں دیتں ہیں کہ ہم نے کچھ نہیں کیا۔
ہم لوگوں نے اپنے کردار کو ٹھیک کرنے کے بجائے خراب کرنا شروع کر دیا ہے۔
اگر ہم اپنا اپنا کردار ٹھیک نہیں کریں گے تو اس کا نقصان صرف اور صرف ہمیں ہی ہو گا۔
اگر اولاد ایک غلطی کرے تو والدین اس کو معاف نہیں کرتے لیکن ہمارا رب اتنا رحیم ہے کہ ہماری پوری زندگی کے عیبوں پر پردہ ڈالا ہوا ہے۔
ہمارا رب فرماتا ہے کہ اے بندے تو ایک بار میری بارگاہ میں سچی توبہ کر لے میں تیری ساری خطائیں معاف فرما دوں گا۔
اگر ہم سب مل کر اپنے رب کو منانے میں لگ جائیں تو موجودہ ساری آفات ختم ہو جائیں۔
ہمیں اس بات پر فخر ہونا چاہیے کہ ہمارے رب نے ہمیں مسلمان پیدا کیا۔
اپنے کوشش کرنی چاہیے کے اپنے رب کو راضی کر لیں۔
اگر ہم نے دین کا کام کرنا چھوڑ دیا تو غیرمسلم ہم پر مسلط ہو جائیں گے۔
پاکستان کی خدمت کرو اور اس پر اپنی جان قربان کر دو۔