سالانہ اجتماع 2008
19 Oct, 2008
انوار مدینہ
سالانہ اجتماع
الحمداللہ اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے ۱۴ سالانہ عظیم الشان اجتماع مورخہ ۱۸ اکتوبر ۲۰۰۸ کو بخوبی انجام پایا۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی دینا بھر سے لوگ اس اجتماع میں شرکت کے لیے خاص طور پر لاہور گریفن گراؤنڈ میں ایک روز پہلے ہی پہنچنا شروع ہو گئےتھے اور مقامی لوگ پر جوش انداز میں ٹولیوں کی شکل میں تمام دن اور تمام رات شریک ہوتے رہے۔ رات شدید سردی کے باوجود حاضرین کا مجمع اس بات کی گواہی دے رہا تھا کہ
محبوب کی محفل کو محبوب سجاتے ہیں
آتے ہیں وہی جن کے سرکار بلاتے ہیں
صرف عاشق ہی یہ جذبہ دکھا سکتا ہے کہ عشق سوچتا رہ جائے۔ عقل نے کہا نہ جاؤ رش ہوگا ، خطرہ بہت ہے، ملکی حالات درست نہیں ، رات باہر رہنا ٹھیک نہیں والدین پریشان ہو جائیں گے۔
عشق نے کہا رش ہو گا تو اللہ کا کرم بھی زیادہ ہو گا۔ اللہ کے نیک بندے بھی زیادہ ہوں گے اللہ کی رحمت بھی جوش میں ہو گی۔ عشق نے کہا خطرہ ہے تو کیا ہوا دعوٰی غلامی مصطفٰی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا اور ڈرنا حادثات سے، یہ مجھے ذیب نہیں دیتا۔
ہمیشہ کی طرح پرگرام کے آغاز میں ادارہ انوار مدینہ کے با صلاحیت ننھے منے پھول یعنی مدرسہ انوار مدینہ کے طالب علم پروگرام پر چھائے رہے۔ گلہائے عقیدت کے پھول حاضرین پرنچھاور کرتے رہے اور حاضرین کے قلوب کو گرماتے رہے۔
تلاوت کلام پاک جناب قاری کرامت علی نعیمی صاحب نے کی اس کے بعد جناب محمد یوسفی صاحب نے اپنے خاص انداز میں حاضرین کے متاثر کیا ۔ اس کے بعد ملک کے ایک مشہور نعت خوان جنا ب حافظ غلام مصطفٰی صاحب آئے اور حاضرین کا جوش بلند کرتے رہے۔
خصوصی خطاب میں جناب صوفی محمد شوکت علی قادری صاحب نے فرمایا کہ ہمیں اصلاح نفس، توبہ اور اصلاحی و رفاہی کاموں کو ترجیح دینا چاہیے۔ ادارہ انوار مدینہ کے اٹھائے ہوے اقدام کو اب دوسرے لوگ بھی مان رہے ہیں اور رائج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جناب صوفی محمد شوکت علی قادری صاحب نے یہ بھی کہا کہ تمام آستانوں پر یہ کام بھی رائج ہونے چاہیے (یاد رہے کہ انوار مدینہ عمرہ کے ٹکٹ ، مستحق بچیوں کی شادیاں اور مستحق طالب علموں کی پڑھائی کے سالانہ خرچ جیسے اور دینی اساتذہ میں پلاٹ کی تقسیم جیسے اقدامات کرتی رہتی ہے) تاکہ انگلی اٹھانے والوں کو اچھے طریقے سے خاموش کروایا جائے۔
خصوصی خطاب کے بعد الطاف برادران نے اپنے مخصوص انداز میں حاضرین کو اپنے سحر میں جکڑے رکھا۔ کراچی سے آئے ہوے خصوصی نعت خوان جناب سید فصیح الدین سہروردی صاحب نے ایسا سماع باندھا کہ حاضرین ہاتھ اٹھا اٹھا کر پر جوش انداز میں داد دیتے رہے۔
خصوصی دعوت پر آئے ہوے علامہ کوکب نورانی صاحب نے حاضرین میں ایک جوش پیدا کر دیا اور بڑے سادہ انداز میں حاضرین کو پچیدہ مسائل کے حل سمجھا دیے ۔ علامہ کوکب نورانی صاحب نے بھی ادارہ کے دینی اور فلاہی کاموں کو بہت سراہا۔
کویت سے آئے ہوے جناب سید یوسف الہاشم الرفاعی ( سابق وزیر مذہبی امور) نے عربی میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور مترجم کے فرائض جامفۃ الازہر کے فارغ التحصیل ۔۔۔۔۔۔۔۔ نے ادا کیے۔ جناب سید یوسف الہاشم الرفاعی صاحب نے عبادات اور حقوق العباد پر خصوصی زور دیا۔ اور ادارہ انوارمدینہ کے اٹھائے ہوے اقدمات کو بہت پسند کیا۔
پروگرام کے آخر میں جناب صوفی محمد شوکت علی قادری نے ذکرو دعا کروائی اور حاضرین کی آنکھیں اسکبار کیں۔ لوگوں کو توبہ کی طرف مائل کیا۔ خصوصی دعا مہمان خصوصی جناب پیر حیدر علی شاہ صاحب نے کروائی اور ادارہ کی ترقی کے لیے بھی دعا کی۔
پرگرام کے اختتام پر قرہ اندازی ہوئی جس میں 5 عمرہ کے ٹکٹ 50 دینی بہنوں کی شادی کا انتظام اور 60 طلبہ کا سالانہ پڑھائی کا خرچ شامل ہے ان کے نام بتائیے گئے۔ نماز فجر تک پروگرام اختتام پذیر ہو گیا اور لوگ دلوں عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شمع روشن کرکے گھروں کو بہت یادیں لے کر گئے۔