ابتداء ہے اسکی اسماعیل انتہا ہے حسین
غریب و سادہ و رنگیں ہے داستانِ حرم
تحریک انوارِمدینہ کے قائد ترجمانِ حقیقت پیر صوفی محمد شوکت علی قادری صاحب نے واقعہ کربلاکے پس منظر میں امام عالی مقام کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت حسین 6 ماہ کے پیاسے بچے کو ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے ، حلق میں تیر پیوست ہوا، خون کا فوارہ چھوٹا مگر سید الشہداء کے ہاتھ سے صبر کا پیمانہ نہ چھوٹا۔ زمانے نے ان جیسا صابر پھر کبھی نہ دیکھا۔ سیدنا حسین نے کرب و بلامیں جیسی نماز ادا فرمائی، صدیاں بیت گئیں وقت نے دوبارہ ویسی نماز ہوتے نہیں دیکھی۔ وہ خاکِ کربلا پر اپنے معبود کے سامنے آخری بار سجدہ ریژ ہوئے، روئے زمین آج تک ایسے سجدہ شبیری کو ترس رہی ہے۔ شیر حسین نے نیزے پر قرآن پڑھا، اس کے بعد سے کائنات ایسی تلاوتِ کلام ِ ربی سننے سے قاصر ہے۔ ایثار صبرہ استقلال طاعتِ خداوندی اور لازوال و بے مثال قربانیوں کے ایسے مناظر چشمِ فلک کو دوبارہ دیکھنے نصیب نہ ہوئے۔